؍واںسالانہ عرس شہید راہ مدینہ بحسن وخوبی اختتام پز۲
تعلیم کے بغیر قوم وملت کی ترقی نہیں ہوسکتی ( معین میاں)
ممبئی اور بیرون ممبئی کے مشاہیر علما ئے کرام،مشائخ عظام، ائمہ مساجد،عمائد ین نے شرکت فرمائی
(اسٹاف رپورٹر ) ممبئی حضور شہید راہ مدینہ علیہ الرحمہ کا ۲۲؍واںسالانہ عر س مقدس اپنی آن بان اور شان کے ساتھ اختتام پزیر ہوا ۔بعد نماز تراویح جامعہ قادریہ اشرفیہ سنی مسجد بلال سکھلاجی اسٹریٹ میں پروگرام کا آغاز ہوا ، قاری انتساب الحسن صاحب مراد آبادی نے تلاوت کلام پاک سے عرس کا آغاز فرمایا ۔پروگرام کی سرپرستی حضور مثنی میاں علیہ الرحمہ کے شہزادے حضرت الشاہ السید حسین اشرف اشرفی جیلانی نے فر ما ئی ۔صدارت کے فرائض صاحبزادہ وجانشین حضور شہید راہ مدینہ ،پیر طریقت رہبر شریعت آل رسول،حضرت علامہ مولانا الحاج السید الشاہ معین الدین اشرف اشرفی جیلانی سجادہ نشین آستانہ عالیہ کچھو چھہ مقدسہ و صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلما نے انجام دیا۔
اعلی سیکورٹی کا بندو بست تھا پولس افسران کے ساتھ بزم قادریہ چشتیہ اشرفیہ کے رضا کاران حفاظتی اقدام میں بھر پور تعاون دے رہے تھے پروگرام شروع ہوتے ہی کثیر تعداد میں عوام الناس آنے لگے ا ئمہ مساجد علمائے کرام و مشائخ عظام کا جم غفیر تھا تھوڑی ہی دیر میں سنی مسجد بلال کا وسیع عریض صحن کھچا کھچ بھر گیا ۔ لو گ محسو س کر رہے تھے کہ اس نورانی جلسہ اور عر س کی تقریب میں حضور مثنی میاں کی روحانیت برس رہی ہے او ر لوگ فیضیاب ہو رہے ہیں ۔اس بارونق اجلاس میں حضور مثنی میاں کے سبھی شہزادے حضرت سید علی اشرف ، حضرت سید حسن اشرف ،حضرت سید حسین اشرف بنفس نفیس موجود رہے سامعین سبھی شہزادوں کے رخ زیبا سے مستنیر ہورہے تھے۔ مولانا عبدالرحیم صاحب اشرفی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پاک ،مشہور شاعر اسلام ،نسیم حبیبی کلکتوی، اشہر بہرائچی ، مولانا اسلم وارثی، قاری مشتاق احمد تیغی،قاری قطب الدین، قاری اشفاق احمد ،قاری راشد نے پیش کی ۔
معین المشائخ کی دینی ،سماجی، ملی ،رفاہی، خدمات کو سراہتے ہوئے رضا اکیڈمی کی جانب سے ، محمد عربی ایوارڈ ،الحاج محمد سعید نوری بانی رضا اکیڈمی،مفکر اسلام علامہ سید خلیق اشرف ،پروفیسر ڈاکٹر سید شفیق احمد سابق سی ،او ،یوپی وقف بورڈ، اور دیگر مشائخ کرام کے ہاتھوں ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ۱۵؍ سوسالہ یوم ولادت کے موقع پر دیاگیا۔ مفتی منظر حسن اشرفی نے سامعین سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ’’ حضور مثنی میاںعلیہ الرحمتہ والرضوان نے سر زمین ممبئی میںقوم وملت کی فلاح وبہبود کے لئے ایسے ادارے کی بنیاد ڈالی جہاں سے علماء اور فضلا تیار ہونے لگے اور انسانیت کو فروغ ملنے لگا آپ نے مزید فرمایا کہ مثنی میاں کی نمایاں خوبی تھی کہ آپ کی بارگاہ میںبے کمال لوگ با کمال ہوجایا کرتے آپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ کے تعلیمی مشن کوآگے بڑھا یاجائے ’ معین ملت ہمارے تا جدا ررو حا نیت ہیں اور صحیح معنی میں شہید را ہ مدینہ کی جانشینی نبھارہے ہیں ۔
استاذ الشعرا ڈاکٹر سید مناظر حسین صاحب نے مترنم آواز میں بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کی،
صاحب سجادہ معین المشائخ،نے عوام کو پیغام دیا کہ تعلیم کے بغیر قوم وملت کی ترقی نہیں ہوسکتی،نئی نسل کو دینی اور عصری علوم دینا نہایت ضروری ہے ، میرے والد گرامی حضور شہید راہ مدینہ کا یہی مشن تھا کہ دینی اور عصری علوم کو عام کیا جائے۔ انہوں نے اسے عملی جامہ پہنا کر بمبئی اور بیرون بمبئی کافی تعداد میں مکاتب اور مدارس کی بنیا د ڈالی جہاںسے تشنگان علوم نبوت سیراب ہوکر اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں اور فروغ اسلام کے لئے جہدوجہد کررہے ہیں، آپ نے حالات کے پیش نظر عصری علوم ، کمپیوٹرکی تعلیم کو داخل نصاب،والد گرامی کا
مقصد اولیں یہی تھا کہ علوم دینیہ سے آراستہ ہونے والے عصری علوم سے بھی واقف رہیں تاکہ فکر معاش سے آزاد ہو کر دین متین کے بے لوث خدمت انجام دیں اور ہمارے علماء وقت ضرورت سفر اور حضر میں دوسروں کے دست نگر نہ رہیں ۔الحمد للہ میں آج اسی مشن کو فروغ دے رہاہوں ۔ میں عوام کو پیغام دینا چاہتاہوں کہ اپنے بچوں کو دینی اور عصری تعلیم سے آراستہ کریں ، منشیات سے دور رکھیں ، اچھی تربیت دیں ، ٹھیک ۲؍ بجے رات فاتحہ خوانی کا اہتمام ہوا، معین المشائخ نے رقت انگیز انداز میں مسلمانو ں کی جان ومال، بیماروں کی شفا ء بے گناہ قیدیوں کی رہائی، ایمان واسلام پر استقامت ،بے روز گار وں کے لئے رزق حلال ،سماج اور معاشرہ کو نشہ کی لعنت سے پاک، مومنوں کے لئے عشق رسول ،گنہگاروں کی مغفرت اور ملک میں امن وشانتی کے لئے دعاء فرمائی۔
تمام آئے ہوئے زائرین وسامعین کے لئے سحر ی کا معقول بندو بست تھا ،کثیر تعداد میں علمائے کرام ائمہ عظام مشائخ کرام عمائد ین شہرنے شرکت فرمائی بالخصوص ،شہزادہ محبوب ملت حضرت علامہ مولانا مقصود علی خان جناب الحاج محمد سعید نوری صاحب رضا اکیڈمی حضرت علامہ مولانا مفتی سید خلیق اشرف صاحب ، مولانا محمد عمر صوفی صاحب، مولانا عبد الجبار ماہر القادری صاحب خطیب وامام ہندوستانی مسجد، مفتی منظور صاحب ۔حضرت علامہ مولانا معصوم رضا دارالعلوم محمدیہ ،حضرت علامہ مولانا الطاف لطیفی صاحب
جناب چھگن بھجبل، جناب سچن بھائو اہیر ،جناب سنجے نروپم، جناب امین پٹیل،ورشا گائکوار،ایم پی،جناب یوسف ابرہانی، ذیشان بابا صدیقی، اروند ساونت، ڈاکٹر ماچس والا،حاجی عرفات ،ابراہیم بھائی جان، پروفیسر عبدالقادر چوراٹ والا،جناب بھائی جگتاب،محمد عارف نسیم خان ، جناب منوج جام سوتکر، جناب سنجے دینا پاٹل، جناب جتیندر اوہاڈ ، جناب حاجی عرفات کے علاوہ اور دیگر اشخاص موجود تھے۔
Post Views: 41