نشہ ملت و سماج کے لئے ناسور ہے ، اسکی روک تھام کے لئے ملت کے ہر فرد کو آگے آنا ہوگا (معین میاں)
نشے کی لعنت سے مسلم نو جوانوں کو بچانا ہماری ایمانی ذمہ داری ہے(الحاج محمد سعید نوری)
ممبئی: دوٹانکی سنی مسجد بلال میں بعد نماز تراویح ڈرگس فری بھارت مہم کے عنوان سے ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پیر طریقت رہبر شریعت قائد ایل سنت آل رسول حضرت علامہ مولا نا سید معین الدین اشرف الاشرفی الجیلانی صاحب سجادہ خانقاہ عالیہ کچھوچھہ مقدسہ و صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلما نے فرمائی اور قیادت بانی رضا اکیڈمی عالی جناب الحاج محمد سعید نوری نائب صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلما نے کی کثیر تعداد میں علما ،ائمہ مشائخ اور دانشوران قوم و ملت نے شرکت فرمائی ،معین المشائخ نے کہا کہ ،نشہ قوم و سماج میں پھیلتا و ہ ناسور ہے جو آنے والی نسلوں کو اپاہج و معذور بنا دیگا اسکی روک تھام کے لئے ہرممکن طریقہ اور موثر قدم اٹھانا ،وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آپ نے کہا کہ یہ کس قدر دکھ اور المیہ کی بات ہے کہ جس مذہب نے کسی بھی قسم کے نشے کو حرام قرار دیاہو آج اس مذہب کے نوجوان اس کا شکار بن رہے ہیں
ممبئی و اطراف میں نوجوانوں و بالخصوص مسلم علاقوں میں نشہ کا چلن روز بروز تیزی سے بڑھتا دیکھ کرآج سے تقریبا ۱۱؍ سال قبل میں نے علما ائمہ کے ساتھ مل کرنشہ مخالف تحریک کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلےجامعہ قادریہ اشرفیہ سے پیدل چل کر ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن تک مارچ کیا ۔نئی نسل کو نشہ کی لت سے بچا نے کے لئے ایسا کرنا ضروری تھا ، معین المشائخ نے مزید کہا کہ ڈرگس ڈیلر اور منشیات فروشوں نے جب دیکھا کہ ان کا کاروبار ماند پڑ رہا ہے تو جامعہ قادریہ کے حافظ قرآن طلبہ پر صرف حملہ ہی نہیں کیا بلکہ جھوٹا ایف، آر ،آئی درج کراکے ۲؍ دن کے لئے پولیس چوکی میں بند بھی کرادیا ۔ تاکہ جامعہ کے ذمہ داران، ان کے منشیات کے کارو بار میں رکاوٹ نہ ڈالے ، لیکن مخالفت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے نشہ مخالف کے سد باب کے لئے ڈٹے رہے۔ اور اس میں کامیابی ملی ، نشہ مخالف مہم چھیڑ نے پر ڈرگس ڈیلر میرے دشمن بن گئے ، طرح طرح کے الزامات عائد کر نے لگے لیکن مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے ، بدنامی کی فکر نہیں، مجھے قوم کے نوجوانوں کی فکر ہے ،اگر قوم کا ایک نوجوان بھی اس بُری عادت سے چھٹکارہ پاگیا تو مجھے قلبی سکون حاصل ہوگا ،
بانی رضا اکیڈمی الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ نشے کی لعنت سے مسلم نو جوانوں کو بچانا ہماری ایمانی ذمہ داری ہے، گھرکا ایک فرد نشہ میں مبتلا ہوجائےتو صرف گھر والے ہی پریشان نہیں ہوتے بلکہ پورا محلہ پریشان رہتا ہے، ضرورت اس بات کی ہےکہ ہر ممکن کوشش کرکے اس بری لت کو سماج سے دور کیا جائے ، آپ نے مزید کہا کہ اپنی ریلی اور نشہ مخالف مہم میں پولیس سے ہمیشہ ایک ہی نعرہ اور مطالبہ کیا کہ” نشہ خوروں پر نہیں نشہ فروشوں پر کاروائی کی جائے ۔آپ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کی لعنت میں آج کہیں کا بھی کوئی بھی مسلم علاقہ یا محلہ محفوظ نہیں ہے اور اس میں پولیس کا رویہ بھی اطمینان بخش نہیںہے ۔منشیات خاص طور پرمسلم محلوں میں باآسانی سے دستیاب ہورہا ہے ۔ڈرگس مافیاکے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے ۔
بستی یوپی سے آئے ہوئے عالم دین علامہ مقصود احمد بستوی نے کہا کہ اس نشہ کی مخالفت آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی اور اس کے گناہ کے ساتھ ساتھ دنیاوی نقصانات کو بھی اجاکر کیا تھا، اس لئے مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے کہ اس بُری لت کی مخالفت کرے ، نشہ مخالف مہم کا ایک حصہ بنے ،
رائے بریلی سے آئے ہوئے عالم دین ، مفتی منظور نے کہا کہ ہمیں متحد ہوکر مسلم علاقوں کو نشہ سے پاک اور مسلم نوجواں کو اس لعنت سے بچانے کے لئے ہرممکن کوشش اور جدو جہد کرنا چاہئے ۔ایک قائد ہونے کی حیثیت سے معین المشائخ قوم کے نوجوانوں کے لئے فکر مندہیں ۔ مولاناتوکیل احمد شمسی نے نشہ کے مضر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں معین المشائخ کے شانہ بہ شانہ چلتے ہوئے اس مہم کو آگے بڑھا نا چاہئے ۔ مولانا عباس رضوی نے کہا کہ اس مہم کو آگے بڑھانے کی وجہ سے ڈرگس مافیا معین المشائخ کی عداوت میں اتر آئے ہیںلیکن آپ کے قدم پیچھے نہیں ہوںگے ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔ مولانا خلیل نوری نے کہا کہ یہ لعنت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب خواتین بھی نشہ فروں میں شامل ہو گئی ہیں معین المشائخ کا قدم قابل ستائش ہے ۔ مولانا ظفر الدین نے کہا کہ مسلم نوجوان لڑکے لڑکیاں نشے کی لعنت کا شکار ہورہی ہیں جس سے گھر کا گھر تباہ وبرباد ہورہا ہے انہیں تباہی وبربادی سے بچاناوقت کی اہم ضرورت ہے ، معین المشائخ پر لاکھ الزامات عائد کیا جائے ، سچ کو آنچ نہیں ، جامع مسجد کے خطیب و امام قاری عطا ءاللہ نے کہا کہ معین المشائخ کی کوشش سےممبرا میں نشہ کے کاروبار میں کافی کمی آئی ہے ۔ پروفیسر مولانا محمود نے کہا کہ میں چھوٹا سونا پورجامعہ قادریہ اشرفیہ کا طالب علم رہا ہوں میں نے خود دیکھا ہے کہ اس علاقے میں کثرت کے ساتھ نشہ کا کاروبار ہوتا تھا۔ معین المشائخ کی کوشش سے کچھ فیصد رہ گیا ہے امید ہے یہ بھی ختم ہو جائے گا ،