قادیانی کا اصلی چہرہ/Qadyani ka asli chehra

محمد ابراہیم آسی

قادیانیت فرقہ (قادیان) علاقے کی طرف منسوب ہے جو ہندوستان کے ضلع پنجاب کے علاقوں میں سے ایک علاقہ ہے، اس کا بانی غلام احمد قادیانی نامی ایک شخص تھا ، جو فارسیوں یا مغلوں میں سے ایک فرد تھا ، کہا جاتا ہے کہ اس کے آباء واجداد کا تعلق سمرقند سے تھا، وہ 1839میں قادیان گاؤں میں پیدا ہوا ، اور ایک ایسے خاندان میں پرورش پایا جو غدار اورسامراجیت کا ایجنٹ تھا.
برطانوی سامراج کی مدد کے لئے پچاس فوجی اور پچاس گھوڑے فراہم کیا تھا. غلام احمد کچھ اردو، عربی کتابوں کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اور قانون میں کچھ لکھنے پڑھنے کے بعد “سیالکوٹ،” شہر کے دفتر میں نوکری کرنے لگا تھا، پھر چند حصوں پر مشتمل اپنی کتاب “براہین احمدیہ” کو شائع کرنے لگا . اس نے اپنا مجرمانہ مشن 1877 سے شروع کیا. 1885 میں اس نے اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور مسیح موعود اورمجدد ہونے کا اعلان کیا اور کہنے لگا : “
میں مسیح ہوں، اور میں کلیم اللہ (اللہ سے بات کرنے والا ) ہوں، اورساتھ ہی میں محمد اور احمد بھی ہوں ” اسی وجہ سے وہ سارے نبیوں سے بہتر ہونے کا بھی دعوی کرتا تھا .غلام احمد کا لاہور کے شہر میں 26 مئی، ١٩٠٨ میں انتقال ہو گیا، اور قادیان کے گاؤں میں سپرد خاک ہوا.
در حقیقت قادیانی اپنے دعووں میں اور گمراہ کرنے میں چالباز اور مکار تھا ؛ جب اس نے قادیانیت کی داغ بیل ڈالی اوراس بڑے گناہ کا ذمہ اٹھایا تو کھلے عام اسلام سے دشمنی کا اعلان نہیں کیا اور صاف طور پر مذھب اسلام سے بغاوت نہیں کیا بلکہ تجدید و ترقی کے دعوے کا لبادہ اوڑھ کر منظر عام آیا پھر مہدویت کے دعوے کی طرف منتقل ہوا .اس کے بعد یہ دعوی کرنے لگا کہ اس کی طرف وحی نازل ہوتی ہے لیکن اس طور پر نہیں کہ ایک آزاد اور مستقل نبی ہو بلکہ ایک تابع نبی کے طور پر جیسے حضرت موسی کے لیے حضرت ہارون تھے پھر اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے قرآن پاک کی آیتوں میں منحرف اور بیکار مطلب نکالنا شروع کیا ، اس کے بعد سامراجیوں اور سامراجیت کے ساتھ بڑھ چڑھ کر تعاون کیا اور اپنا مجرمانہ فتوی جاری کیا کہ جہاد ختم ہو چکا ہے اور اس کا حکم منسوخ ہو گیا ہے
قادیانیت کے باطل عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ سلسلہ نبوت ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوا بلکہ قادیانیت کا تو کہنا ہے کہ “نعتقد أن الله لا يزال يرسل الأنبياء لإصلاح هذه الأمة وهدايتها على حسب الضرورة” ( ہمارا تو عقیدہ یہ ہے کہ حسب ضرورت اس امت کی ہدایت اور اس کے سدھار کے لئے اللہ تعالیٰ مسلسل انبیاء کو بھیجتا رہتا ہے ).
واضح رہے کہ اس کا یہ عقیدہ اس آیت مبارکہ کا صاف انکار بلکہ کھلم کھلی مخالفت ہے جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا” (الأحزاب: 40)
(محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں الله کے رسول ہیں ، اور سب نبیوں کے پچھلے ، اور الله سب کچھ جانتا ہے.) اسی طرح اس کا یہ قول حضرت نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پاک کا بھی منافی ہے”لا نبيَّ بعدي” رواه البخاري (میرے بعد کوئی نبی نہیں) اس کی امام بخاری نے روایت کی ہے .
قادیانی دھرم کی ایک بے ایمانی یہ بھی ہے کہ نبیوں اور رسولوں کی عظمتوں پر حملے کرتا ہے اور خلفاءے راشدین اور صحابہ کرام پر زبان درازی کرتا ہے اسی طرح جنت کے نوجوانوں کے سردارحضرت امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما کی حرمت وناموس پر غلاظت اچھالنے کی کوشش کرتا ہے ، مثال کے طور پر قادیانی کہتا ہے : “يقولون عني بأني أفضِّل نفسي على الحسن والحسين، فأنا أقول: نعم، أنا أفضِّل نفسي عليهما، وسوف يُظهِر اللهُ هذه الفضيلةَ”.
لوگ میرے بارے میں کہتے ہیں کہ میں اپنے آپ کو حسن اور حسین سے بہتر کہتا ہوں ، لیکن میں تو کہتا ہوں : ہاں ہاں، میں خود کو ان سے بہتر کہتا ہوں اور عنقریب اللہ اس فضیلت کو دکھا دیگا “
قادیانیت کی گمراہیوں میں سے ایک گمراہی یہ بھی ہے کہ قرآن مجید کی آیتوں کےمفہوں کو مسخ کرتا ہے اور ان میں ہیرا پھیری کرتا ہے اور من مانی مطلب نکالتا ہے۔
ایک یہ ہے کہ وہ سورہ بنی اسرائیل کی اس آیت کریمہ “سبحانَ الذي أَسرى بعَبدِه لَيلاً مِنَ المَسجِدِ الحَرامِ إلى المَسجِدِ الأَقصى الذي بارَكنا حَولَه لنُرِيَه مِن آياتِنا إنَّه هو السَّمِيعُ البَصِيرُ” (الإسراء:1)
(پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کو، راتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے.) پر تبصرہ کرتے ہوئےکہتا ہے ، کہ مسجد اقصی سے یہاں بیت المقدس والی مسجد مراد نہیں ہے جیسا کہ مفسرین کرام اور مؤرخین کا اتفاق ہے اس کا کہنا ہے کہ اس سے مراد قادیان کی مسجد ہے کیونکہ اس کے خیال میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج اس مسجد سے ہوئی جو قادیان کی مشرقی سمت میں واقع ہے اور قادیانی اس مسجد کو مسجد حرام کے مماثل قرار دیتا ہے اوریہ عقیدہ رکھتا ہے کہ قادیان کی مسجد ہی وہ مسجد ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اس ارشاد پاک کو نازل فرمایا:

قادیانیت کی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت یہ بھی ہے کہ یہ ٹولی اپنے دم چھلوں کو مقام نزول وحی اور کعبہ شریف ، اور مسجد حرام سے روکنے اوران کا ان سے رشتہ منقطع کرنے کی کوشش کی اسی لئے اس نے قادیان گاؤں کو مکہ مکرمہ میں واقع کعبہ شریف کی بجائے قبلہ اور کعبہ قرار دیا ، اور اپنے منحرف دھرم میں قادیان گاؤں میں منعقد ہونے والے سالانہ کانفرنس میں شرکت کو حج کے قائم مقام قرار دیا ، اس سلسلے میں اس کا گرو گھنٹال قادیانی کہتا ہے:” قادیان کو آنا حج ہے .” اسی طرح قادیانیوں نے
مغربی پاکستان میں ایک چھوٹا سا شہر آباد کیا اور اسے “ربوہ” سے موسوم کیا اور اسے اپنے دھرم پرچار کے لئے مرکز قرار دیا اور اس پر تقدس و جلال اور عظمت و ہیبت کی چادر چڑھایا . قادیانی کا دعوی ہے کہ اس پر اللہ کی طرف سے ایک قرآن اترا جس کا نام “کتاب مبین” ہے اور اس پر سارے انبیائے کرام سے بڑھ کر وحی نازل ہوئی اس کے علاوہ اس نے اوہام و خرافات سے لبریز کئی خبیث کتابیں شائع کی ان میں چند حسب ذیل ہیں : “براهين أحمديہ”، “إزالة الأوهام ،حقيقة الوحی ،سفينہ نوح”، “تبليغ رسالت”، “خطبہ إلهاميہ”

. اسی طرح قادیانیت کی گمراہ کن اور مکر فریب کی چال یہ بھی ہے کہ یہ ٹولی اپنے آپ کو “احمدیہ” کے نام سے مشہور کرتی ہے تاکہ لوگوں کو مکر وفریب کے ذریعہ یہ احساس دیں کہ یہ لوگ احمد مجتبی صلی اللہ کی طرف منسوب ہیں جبکہ حقیقت میں یہ لوگ دجال زمانہ جھوٹا اور نبوت کا مدعی “غلام احمد” کی طرف منسوب ہے