شادی کی رسمیں
ہمارے معاشرہ میں طرح طرح کی رسم قائم ہوگئی ہے طرح طرح کا رواج قائم ہوگیا ہے شادی کرنا سنت رسول ہے ، شادی کرنا باعث ثواب ہے ، شادی کرنا نصف ایمان کو محفوظ کرنا ہے ۔ لیکن اس نیک کام میں بھی خرافات داخل ہو گی ہے ۔ اس سنت رسول میں بھی ناجائز کام ہو نے لگا ہے ۔ اس نیک کام میں واہیات کا دخل ہونے لگا ہے۔ شادی بیاہ کے موقع پر ہمارے نوجوان فلمی گانا گاتے ہیں ۔ شادی کے موقع پرولیمہ کرانا سنت ہے اپنی حثیت کے مطابق ولیمہ رکھے آج ہمارے سماج میں ولیمہپ کرانا اپنی عزت بڑھانا سمجھتے ہیں۔ اگر حثیت نہیں ہے تو قرض لیکر ولیمہ کراتے ہیں اگر روپئے نہیں تو سود پر قرض لیکر ولیمہ کرتے ہیں ایک سنت کی ادائیگی کے لئے حرام کاری کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ اگر پڑوسی نے شان شوکت سے ولیمہ کرایا اگر رشتہ دار نے آن بان سے ولیمہ کرایا تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ان سے زیادہ شان سے ولیمہ کرانا ہے ۔
برادران اسلام ! ہم جھوٹی شہرت کے لئے جھوٹی شان کے لئے قرض میں دب جاتے ہیں ۔ ایک سنت کی دائیگی میں بھی ہم گناہ گار ہوتے ہیں۔ سود جیسی بری چیز کو بھی ہم گلے جگاتے ہیں اب تو شادی بیاہ کے موقع پر کھانے۶ پینے کا روج بھی ایسا ہو گیا ہے کہ الحفیظ الامان برزگ لوگ کہا کرتے ہیںکہ انسان اور جانور میں فرق یہ ہے کہ انسان بیٹھ کر کھاتا ہے اور جانور کھڑے ہوکر ہمارا ترقی یافتی سماج ، ہمارا ترقی یافتہ معاشرہ نے انسان کو سنت رسول سے ہٹا کر انسان کو انسانیت سے ہٹا کر جانوروں کی صف میں لا کھڑا کیا ۔ اب بیٹھ کر کھانے کا اہتمام ن ہیں ہے بیٹھنے کا بندوبست نہیں ہے ۔ کھڑے ہو کر کھانا کھاؤ کھڑے ہو کر پانی پیؤ اور سماج کو بتادو کہ یہ ترقی کا دور ہے انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں ۔
ہو فکرو گر خام تو آزادی افکار
انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ
آج ہمارے مسلم طبقہ غریبی اور مفلسی میں مبتلاہے آج تنگدستی دامن گیر ہے بہت سے گھروں میں نوجوان بچیوں کی شادی صرف غریبی کی وجہ سے نہیں ہو پارہی ہے ہمارے سماج میں کچھ لوگ ایسے بھی جنہیں اللہ نے خوب نوازہ ہے ایسے صاحب ثروت لوگ ایسے مالدار لوگ اپنی شادی میں بے پناہ فضول خرچی کرتے ہیں ۔ کچھ مالدار ایسے بھی ہیں جو دلہا دلہن کو لیکر مکہ جایتے ہیں وہاں شادی کراتے ہیں آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خرچ کیا ہوگا ۔ کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے ۔ کیا اسلام فضول خر چی کی اجازت دیاتا ہے ۔ کیا اسلام اسراف کی اجازت دیتا ہے ۔ اگر ہم اسراف سے بچیں وہ رقم کچھ غریب بچیوں کی شادی میں لگائیں تو یقینا ان بچیوں کی دائیں ہمارے ساتھ ہوگی اللہ کی رضا ہمارے ساتھ ہوگی سنت رسول پر ہمارا عمل ہو گا ہمارے حبیب علیہ السلام کی خوشنودی ہمارے ساتھ ہوگی اور دونوں جہاں میں ہم کامیاب ہوں گے ۔
بعض شادیوں میں دکھا گیا ہے بعض شادیوں میں مشاہدہ ہوا ہے کہ اسٹیج بنائے جاتیں ہیں ۔ اس پر کرسی لگائی جاتی ہے ۔ اس پر دلہا دلہن کو بیٹھا کر نمائش کی جاتی ہے ۔ اسلام نے پردے کا حکم دیا ، اسلام نے حجاب کا حکم دیاہے۔ یہاں اسلام کے حکم کے خلاف نئی نویلی دلہن کا چہرہ سرے عام دیکھا جاتا ہے اسی کو ترقی کا نام دیا جاتا ہے ۔ کسی کی بھوکی نگاہیں ان پر پڑ رہی ہے ، کسی کی پیا سی نگاہیں اس پر پڑ رہی ہے ، کسی کی نگاہیں اسی پر پڑ رہی ہے ۔ کیا یہی سنت رسول ہے کیا یہی پیغام اسلام ہے ۔ مسلمانوں اپنے سماج کو بدل ڈالو۔ اپنی سوسائٹی کو بدل ڈالو اپنے معاشرہ کو بدل ڈالو مذہب اسلام کو سماج کے سانچے میں مت ڈالو بلکہ سماج اور سوسائٹی کو اسلام کے سانچے میں ڈھال دو ۔ اب بھی وقت ہے حالات کو بدل ڈالو۔
جگا جگا کہ تھک چکے ہیں تمہیں ھنگامے
نشاط لذت خواب گراں بدل ڈالو
کشتی کنارے سے اب لگ تو سکتی ہے
ہوا کے رخ پر چلو بادباں بدل ڈالو
غلط روی سے منازل کا بعد بڑھتا ہے
مسافر و روش کارواں بد ل ڈالو
Post Views: 53